Orhan

Add To collaction

بدلتی قسمت

بدلتی قسمت از مہمل نور قسط نمبر26

آپی آپ نے یہ تو بتا دیا کہ نانو نے ایمن ایمان کو ساتھ لے کر آنے نہیں دیا۔۔پر آپ آئی کس کے ساتھ ہیں۔۔۔؟؟سجل زارون کو گود میں لیتے ہوئے پوچھا۔۔۔ شازل کے ساتھ۔۔۔ہانیہ نے مختصر جواب دیا۔۔۔ سجل تو ہانیہ کی بات پر ششدرہ گئی۔۔۔ آپ شازل بھائی کے ساتھ آئی ہیں۔۔۔لیکن آپ تو شازل سے۔۔سجل نے بات ادھوری چھوڑ دی۔۔۔ سجل مجھے اس دن کی سب حقیقت پتا چل گئی۔۔۔ہانیہ نے سنجیدگی سے بتایا۔۔۔ تو کیا آپ نے انکو بات سن لی۔۔۔انہوں نے خود بتایا۔۔۔؟؟؟ نہیں۔۔۔یہی تو مجھ سے سب سے بڑی غلطی ہوئی ہے۔۔۔میں نے انکی بات نہیں سنی۔۔۔ کیا مطلب میں سمجھی نہیں۔۔۔سجل نے الجھی نظرو سے ہانیہ کو دیکھا۔۔۔ ہانیہ نے سجل کو اس رات ہونے والے واقعے کی تفصیل بتائی۔۔۔اور وہ خاموشی سے اسکی بات سن رہی تھی۔۔۔ ہر بات بتانے کے بعد ہانیہ خاموش ہوگئی۔۔۔ آپی آپ نے یہ بہت غلط کیا۔۔۔آپ کو شازل بھائی کی بات سننی چاہیے تھی۔۔۔اور میں تو سوچ بھی نہیں سکتی ابو ایسی دھمکی بھی دے سکتے ہیں۔۔۔ بس سجل یہی تو مجھ سے غلطی ہوئی ہے کہ میں نے سوچے سمجھے بینا انھیں تھپڑ مار دیا۔۔۔ہانیہ دکھ سے بولی۔۔۔ کوئی بات نہیں اس میں آپکا بھی کوئی قصور نہیں تھا۔۔۔پر اب آپ ان سے معافی مانگے۔۔۔ ہاں میں آج ہی ان سے معافی مانگوگی۔۔۔۔ہانیہ نے یقین دہانی کرائی۔۔۔ آپی آپ سے ایک بات کہوں۔۔۔ ہمم۔۔ آپ شازل بھائی سے شادی کرلیں۔۔۔ سجل کی بات پر تو ہانیہ کو شاکڈ لگا۔۔۔تمہارا دماغ تو نہیں خراب ہوگیا سجل۔۔۔میں ان سے شادی۔۔۔کبھی نہیں۔۔۔ہانیہ سرد لہجے میں بولی۔۔۔ کیا ہوگیا ہے آپی ساری زندگی آپ اکیلی تو نہیں گزار سکتی نہ۔۔اور ویسے بھی آپ خود کہہ رہی ہیں کہ رومان نے آپ کو بتایا ہے کہ شازل بھائی نے اب تک شادی صرف آپ کی وجہ سے نہیں کی۔۔۔ انکی منگنی ہو چکی ہے۔۔۔ہانیہ بیڈ شیٹ کوگھورتے ہوئے بولی۔۔۔ لیکن ابھی تو آپ۔۔۔سجل کو اسکی بات کی سمجھ نہیں آئی تھی۔۔۔ سجل میں نے رومان اور شازل کی بات سنی تھی۔۔۔انکی منگنی ہوچکی ہے۔۔اور اگر نہیں بھی ہوئی ہوتی تب بھی میں ان سے شادی نہیں کرونگی۔۔۔ہانیہ نے صاف گوئی سے کام لیا۔۔۔ لیکن کیوں آپی۔۔۔ وہ اسلیے کہ شازل اچھے شوہر تو بن سکتے ہیں لیکن کسی کی اولاد کو کوئی نہیں پالتا۔۔۔ آپی شازل بھائی ایسے۔۔۔اس سے پہلے وہ مزید کچھ کہتی ہانیہ نے اسکی بات کاٹی۔۔۔ تم یہ بتاؤ چچا چچی کیسے ہیں اور ثمر وہ پاکستان کیوں نہیں آرہا۔۔۔۔ہانیہ نے بات بدلی۔۔۔ مجھے آپ کو بتانا یاد نہیں رہا کچھ دن پہلے ماہ نور کا فون آیا تھا بتا رہی تھی کہ چچا کو فالج کا اٹیک ہوا ہے۔۔۔اور اب چچی چاہتی ہیں کہ ثمر آکر فیکٹری سمبھالے۔۔۔سجل نے تفصیل بتائی۔۔۔ یا اللہ‎ یہ کیا ہوگیا۔۔۔تم مجھے پہلے بتا دیتی تو میں چچا کا پتا لینے چلی جاتی۔۔۔ آپ فکر مت کریں نیکسٹ ویک ثمر آرہا ہے پھر آپ بھی آجانا مل کر چلے گئے۔۔۔سجل نے حل بتایا۔۔۔ ہممم۔۔۔چلو ٹھیک ہے۔۔۔ ہانیہ بیٹا آپکو کوئی لینے آیا ہے۔۔۔سجل کی ساس نے اندر آتے ہی اطلاع دی۔۔۔ جی اچھا ان سے کہیں میں آرہی ہوں۔۔۔ہانیہ نے مسکراتے ہوئے جواب دیا۔۔۔ پھر سجل کی طرف متوجہ ہوئی۔۔۔اب تم اپنا اور زارون کا بہت سارا خیال رکھنا۔۔۔ جی آپی آپ بھی۔۔۔اور آج آپ نے جاتے ہوئے شازل بھائی سے ضرور بات کرنی ہے اور اپنی غلطی کی معافی بھی مانگنی ہے۔۔۔مجھے تو سوچ کر اتنا دکھ ہو رہا ہے ہم نے انکو کتنا غلط سمجھا۔۔۔ چلو تم ٹینشن مت لو۔۔۔حسن کو میرا سلام کہنا۔۔۔ جی ضرور۔۔۔


ہانیہ اور شازل سجل کے گھر سے نکلے تو شام ڈھل چکی تھی۔۔۔شازل خاموشی سے گاڑی چلا رہاتھا جیسے وہ اکیلا ہی واپس لاہور جا رہا ہو۔۔۔ شازل۔۔ہانیہ نے ہمت کرتے ہوئے شازل کو بلایا۔۔ شازل نے اسکے پکارنے پر کوئی جواب نہیں دیا۔۔ ہانیہ کو اسکی اس قدر بے رخی پر دکھ ہوا تھا پر کچھ دن پہلے اس نے بھی یہی کیا تھااس کے ساتھ۔۔۔ شازل مجھے آپ سے بات کرنی ہے۔۔۔ہانیہ نے ہچکیچاتے ہوئے پھر سے اسے مخاطب کیا۔۔۔ شازل نے ایک نظر اسکی طرف دیکھا۔۔اور گاڑی سائیڈ پر لگا دی۔۔۔ ہممم۔۔کہو میں سن رہا ہوں۔۔۔شازل سنجیدگی سے بولا۔۔۔ کیا ہم نیچے اتر کر بات کرسکتے ہیں۔۔۔؟؟ہانیہ نے سوالیہ نظرو سے شازل کی طرف دیکھا۔۔۔ شازل نے اثبات میں سر ہلایا اور گاڑی سے اتر گیا۔۔۔ہانیہ بھی اسی کے ساتھ گاڑی سے نکلی۔۔۔رات گہری ہونے کی وجہ سے وہاں عجیب سی خاموشی تھی۔۔۔ بولو کیا بات ہے۔۔۔شازل بینا اسکی طرف دیکھے بولا۔۔۔ اس دن جو کچھ ہوا میں اسکے لیے شرمندہ ہوں۔۔مجھے آپ پر ہاتھ نہیں اٹھانا چاہئے تھا۔۔۔ہانیہ سر جھکائیں بول رہی تھی۔۔۔ بس۔۔۔؟؟شازل نےاسکی جھکی نظرو کو دیکھ کر پوچھا۔۔۔ شازل میں نہیں جانتی تھی کہ امی ابو ایسا کریں گے۔۔۔مجھے یہی لگا تھا کہ آپ نے مجھے دھوکہ دیا۔۔۔آپ میرے ساتھ وقت گزار رہے تھے۔۔۔آپ نہیں جانتے اس دن میں نے آپکا کتنا انتظار کیا تھا۔۔۔ہانیہ کی آنکھیں بھیگ گئی تھیں۔۔۔ ہانی میں تمہیں دھوکہ دینے کے بارے میں سوچ بھی نہیں سکتا تھا۔۔۔اور انکل بھی اپنی جگہ غلط نہیں تھے ہر باپ کی طرح وہ تمہارا اچھا سوچ رہے تھے۔۔۔ان کے دل میں ڈر تھا کہ کہی میں تم سے ماما کا بدلہ نہ لوں۔۔اور انٹی بھی غلط نہیں تھی وہ انکل سے بہت محبت کرتی تھیں۔۔۔اور انھیں انکل کے غصے کا بھی پتا تھا اسلیے انھوں نے مجھے واپس جانے کا کہا۔۔۔ہانی تم نہیں جانتی تمہاری شادی کے بعد ایک دن بھی سکون نہیں ملا۔۔۔میرے لیے تو یہی اذیت تھی کہ تم مجھ سے نفرت کرتی ہوگی۔۔۔ہانی تمہاری نفرت برداشت کرنا میرے بس کی بات نہیں ہے۔۔۔اور جو تھپڑ تم نے مجھے مارا تھا وہ تمہاری نفرت کا ثبوت تھا۔۔۔ شازل میری زندگی کا دارو مدار آپ تھے۔۔۔عماد کی بیوی بن گئی تھی لیکن اسکی ہر تکلیف دینے پر آپ بہت یاد آتے تھے۔۔۔کہ آج میں جو بھی تکلیف برداشت کر رہی ہوں آپ کی وجہ سے کر رہی ہوں۔۔۔کہتے ہوئے ہانیہ رو دی تھی۔۔۔ ہانی پلیز مت رو۔۔۔بس اللہ‎ نے تم سے امتحان لینا تھا لے لیا۔۔۔اب دیکھنا سب اچھا اچھا ہی ہوگا۔۔۔شازل پر امید تھا۔۔۔ اچھا مجھے ایک بات تو بتاؤ۔۔۔شازل کچھ یاد آنے پر بولا۔۔۔۔۔ جی۔۔۔ یہ سی ایس ایس آفیسرز کو کس قسم کی ٹرینگ دی جاتی ہے۔۔۔؟؟ کیا مطلب میں سمجھی نہیں۔۔۔ مطلب یہ کہ تم نے بہت زور دار تھپڑ مارا تھا۔۔۔مجھے لگا شاید انہوں نے ہی سکھایا ہو۔۔۔شازل ہنسی دبا کر بولا۔۔۔ شازل کی بات پر ہانیہ نے شرمندگی سے نظر جھکا لی۔۔۔۔ میں آپ سے معافی مانگ تو چکی ہوں۔۔۔ہانیہ معصومیت سے بولی۔۔۔ معاف تو میں تمہیں نہیں کرونگا۔۔۔اسکی تمہیں سزا تو ملے گی۔۔۔شازل شرارت سے بولا۔۔۔ کیسی سزا۔۔۔؟؟ یہ میں کل بتاؤنگا آج نہیں۔۔۔ جیسے آپ کی مرضی۔۔۔اب چلے ایمن ایمان نانو کو کہی تنگ ہی نہ کر رہی ہو اوپر سے رات بھی بہت ہوگئی ہے۔۔۔ہانیہ نے آسمان کی طرف دیکھ کر کہا۔۔۔ ٹھیک ہے چلے اے سی صاحبہ۔۔۔شازل آنکھوں میں شرارت لیے بولا۔۔۔ جس پر ہانیہ مسکرا دی۔۔۔ شکر ہے چار سال بعد تمہیں مسکراتے ہوۓ تودیکھا۔۔۔ شازل کی بات پرہانیہ نے چونک کر اسکی طرف دیکھا۔۔۔جس کی آنکھوں میں آج بھی ویسے ہی محبت تھی جو چار پہلے ہانیہ کو محسوس ہوتی تھی۔۔۔

   0
0 Comments